بڑے آدمیوں کی زندگی پڑھیں۔ انہوں نے ان سینکڑوں ایسے آدمیوں کی طرف توجہ نہیں دی جو ان پر متواترگندگی اچھالتے رہے کیوں۔۔۔؟؟؟ انہیں بخوبی علم تھا کہ ایسے سُفلہ لوگوں سے بدلہ لینا چنداں مشکل نہ تھا لیکن بدلہ لینے کے لیے انہیں اپنے اعصاب سے کھیلنا تھا
اسلام محبت اور الفت کا مذہب ہے اس میں نفرت اور انتقام نہیں بلکہ عفودرگزر ہے۔ حضور پاک ﷺ نے فرمایا: عفو کرنے سے اللہ پاک آدمی کی عزت بڑھاتا ہے۔ (مسلم) فتح خیبر کے بعد ایک یہودی عورت زینب بنت حارث نے رسول پاک ﷺ کو کھانےمیں زہر کھلانے کی کوشش کی۔ آپ ﷺ کو اس کا علم ہوگیا۔ آپﷺ نے ہاتھ کھینچ لیا۔ فرمایا: ’’اس کھانے میں زہر ہے۔‘‘ اس عورت کو حضور پاک ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا۔ آپﷺ نے اس کو معاف کردیا۔ آپ ﷺ نے اپنی ذات کے معاملے میں انتقام لینا پسند نہیں فرمایا۔ طائف والوں نے شقاوت اور کمینگی کا مظاہرہ کیا‘ پتھر مار مار کر آپ ﷺ کو لہولہان کردیا لیکن آپ ﷺ نے نہ صرف معاف کیا بلکہ ان کے حق میں دعائے خیر فرمائی۔ غزوۂ حنین میں چھ ہزار مرد عورتیں قید ہوئیں لیکن آپ ﷺ نے فرمایا: میں اپنے اور بنوعبدالمطلب کے حصے کے تمام قیدی بغیر کسی معاوضے کے آزاد کرتا ہوں۔ یہ سن کرمہاجرین اور انصار نے بیک زبان کہا: ہم بھی اپنے قیدیوں کو بغیر کسی معاوضے اور شرط کے آزاد کرتے ہیں۔ (اخلاق الرسولﷺ کتاب زندگی)
الغرض دین عفوو درگزر‘ محبت اور الفت اور معافی کا نام ہے۔
نفرت اور انتقام کی قیمت
میں نے گرزلی ریچھ کی بابت سن رکھا تھا اور میری معلومات کے مطابق یہ اتنا طاقتور جانور ہوتا کہ شیر‘ جنگلی بھینسے اور کوڈیاک ریچھ کے علاوہ ہر درندے پر قابو پاسکتا ہے۔ مجھے بتایا گیا تھا کہ میلوسٹون پارک میں گرزلی ریچھ رہتے ہیں اور رات کے اندھیرے میں پاک ہوٹل سے پھینکی گئی بچی کھچی خوراک اور سبزی کھانے آجاتے ہیں۔ میں دوسرے سیاحوں کےہمراہ چھپ کر بیٹھ گیا۔نصف شب کے قریب ایک ریچھ ہوٹل کے اس گوشہ کی طرف آتا دکھائی دیا جہاں بچی کھچی خوراک ڈال دی گئی تھی۔ ذرا دیر بعد اندھیرے میں ایسی آوازیں آنے لگیں جن سے معلوم ہوتا تھا کہ ریچھ کھانے میں مصروف ہے۔
میں نے ٹارچ کی روشنی اس مقام پر ڈالی تو معلوم ہوا کہ ریچھ اور نیولا نما جانور ایک جگہ پر کھانے میں مصروف ہیں۔ حالانکہ نیولا ریچھ کے ایک تھپڑ کی مار بھی نہ سہہ سکتا تھا۔ میں نے اس پر بار بار غور کیا کہ آخر ریچھ نے نیولے کو اپنی خوراک کھانے کی اجازت کیوں دی؟
میرےسوال کا ایک ہی جواب تھا کہ نیولے کی حیثیت اتنی نہ تھی کہ ریچھ اسے درخود اعتنا سمجھتا یعنی وہ ریچھ کے لیے بے ضرر تھا۔ بڑے آدمیوں کی زندگی پڑھیں۔ انہوں نے ان سینکڑوں آدمیوں کی طرف توجہ نہیں دی جو ان پر متواترگندگی اچھالتے رہے کیوں۔۔۔؟؟؟ انہیں بخوبی علم تھا کہ ایسے سُفلہ لوگوں سے بدلہ لینا چنداں مشکل نہ تھا لیکن بدلہ لینے کے لیے انہیں اپنے اعصاب سے کھیلنا تھا۔ بدلہ لینے کی کوشش یا منصوبہ بندی صرف وقتی جسمانی ردعمل نہیں ہوتی بلکہ متواتر اور مسلسل ذہنی عمل بھی ہوتا ہے۔ اس قسم کی خلش سےخون کا دباؤ اور قلب کی شکایتیں پیدا ہوسکتی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں